پھر تیری آزرو نے گھیرا ہے
کون یادوں کی لاش دفنائے
خون تیرا ہے جسم میرا ہے
سب پرندے قفس میں بیٹھے ہیں
ہر شجر پر ہوا کا پھیرا ہے
گھر میں خوشبو تیرے حوالوں کی
دل میں روشن ترا سویرا ہے
روح سہمی ہوئی ہے سینے میں
سانس میں سانس کا لٹیرا ہے
گھاس پھر اگ رہی ہے قبروں پر
شہر میں موت کا بسیرا ہے
دن کے پہلو میں کون سویا تھا
رات کی مانگ میں سویرا ہے
No comments:
Post a Comment