Thursday, April 5, 2012

Dour tuk roshni ka dera ha



پھر تیری آزرو نے گھیرا ہے

کون یادوں کی لاش دفنائے
خون تیرا ہے جسم میرا ہے

سب پرندے قفس میں بیٹھے ہیں
ہر شجر پر ہوا کا پھیرا ہے

گھر میں خوشبو تیرے حوالوں کی
دل میں روشن ترا سویرا ہے

روح سہمی ہوئی ہے سینے میں
سانس میں سانس کا لٹیرا ہے

گھاس پھر اگ رہی ہے قبروں پر
شہر میں موت کا بسیرا ہے

دن کے پہلو میں کون سویا تھا
رات کی مانگ میں سویرا ہے

No comments:

Post a Comment