Friday, September 7, 2012

Zindagani say pyar b tu nahi


ندگانی سے پیار بھی تو نہیں
موت کا انتظار بھی تو نہیں


کون کہتا ھے کٹ نہ پائےگی یہ
رات ھے راہگزار بھی تو نہیں

اُس گلی میں چلے توجائیں مگر
زندگی بار بار بھی تو نہیں

ھم نے دیکھاکہاں ھے سود و زیاں
پیار ھے کاروبار بھی تو نہیں

پیار دولت ھے،یہ صحیح ھے مگر
باخدا ھم کو پیار بھی تو نہیں


خودکلامی سے تھک چکے ھیں بہت
کوئی اب رازدار بھی تو نہیں

جان جانے کا ڈر ھے کس کو بھلا؟
سامنے کوئی دار بھی تو نہیں

یہ محبت فضول شے ھے بتول !
پہلا پہلا خُمار بھی تو نہیں

No comments:

Post a Comment